Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

گھر جنت بنانا ہے تو خواہشات کی قربانی دینا سیکھ لیں!

ماہنامہ عبقری - جون 2020

قارئین!بیٹیاں پرایا دھن ہوتی ہیں اور انہیں ایک نہ ایک دن پرائے گھر جانا ہی ہوتا ہے۔ وہ گھر جہاں پر ایک لڑکی جنم لیتی ہے اور عمر کا ایک بڑا حصہ اسی گھر میں رہتے ہوئے انہی طور طریقوں کے مطابق زندگی بسر کرتے ہوئے گزار دیتی ہے، لہٰذا اس ماحول میں اسے تربیت دی جاتی ہے کہ شادی کے بعد اسے دوسرے گھر میں مختلف طور طریقوں اور اجنبی لوگوں میں کس طرح زندگی گزارنا ہے۔ اسے آگاہ کیا جاتا ہے کہ سسرال میں جاکر سمجھوتے کرنا پڑتے ہیں۔ ان کی باتوں اور طور طریقوں کے آگے سر تسلیم خم کرنا پڑتا ہے۔ کسی بات کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنانا ہوگا۔اگرکوئی لڑکی ان باتوں کو اپنے پلے سے باندھ لیتی ہے تو اس کا گھرجنت کا نمونہ پیش کرتا ہے۔بحیثیت بیٹی اور ایک لڑکی کے میں ان تمام باتوں سے مکمل طور پر متفق ہوں۔ یہ بالکل ٹھیک ہے اور ایک شریف لڑکی اپنے سسرال میں جاکر ایسا ہی کرے گی اور کرتی بھی ہے لیکن میرا سوال یہ ہے کہ عورت تو ہر لحاظ سے سمجھوتہ کرلے گی لیکن اگر مرد سمجھوتہ نہ کرے تو پھر کیا ہوگا؟ ایک لڑکی کو اپنی بیوی بناکر بھی وہ اس کو بیوی کے حقوق نہ دے تو پھر کیا ہوگا؟ ایک لڑکی جو اس کی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑ کر اپنے ماں باپ کو، بہن بھائیوں کو اپنے خاندان کو حتیٰ کہ اس گھر تک کو چھوڑ کر آچکی ہوتی ہے جن کے درمیان اس کی تقریباً آدھی عمر بیتی ہوئی ہوتی ہے۔ ایک لڑکی بیوی بن کر جب اپنے شوہر کے گھر میں آتی ہے تو وہ اپنے شوہر کے ماں باپ، اس کے بہن بھائی، اس کے خاندان اور اس کے گھر سے نباہ کرتی ہے۔ اکثر مشکلات کے وقت وہ قربانیاں بھی دیتی ہے لیکن اگروہ شخص جس کیلئے اس کی بیوی اتنی قربانیاں دے رہی ہے وہ اپنی بیوی کے لیے کسی موقع پر کوئی قربانی نہیں دیتا!! آخر ایسا کیوں؟
میں یہ بھی مانتی ہوں کہ پانچ انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتی‘ ہمارے معاشرے میں بہت سے شوہر ایسے ہیں جو اپنی بیوی اور والدہ دونوں میں برابر کا درجہ رکھتے ہیں‘ بیوی کے حقوق پورے کرتے ہیں اور آپ نے بھی دیکھا اور مشاہدہ کیا ہوگا کہ ان کے گھر واقعی جنت کا نمونہ پیش کرتے ہیں۔ اگر شوہر بیوی کا پورا ساتھ دے اور بیوی کا رویہ شوہر کےساتھ ٹھیک نہ ہو تب بھی گھر کبھی نہیں بستا‘ ساری زندگی روتے ہی گزرتی ہے۔ اسی طرح اگر مر دساری زندگی اپنی بیوی کو قانونی، شرعی اور سماجی ’’حقوق‘‘ نہ دے تو ہم اس کو کیا نام دیں گے اس کا ذمہ دار کسے کہیں گے؟۔حقیقت یہ ہے کہ ایسے حالات ہوں تو نہ صرف اس لڑکی کی بلکہ وہ شخص خود اپنی زندگی بھی تباہ کررہا ہوتا ہے۔ اس طرح سے مرد کی اس حرکت سے صرف دو زندگیوں کو ہی نہیں بلکہ دو خاندان تباہ ہورہے ہوتے ہیں۔ آج کل ہمارے معاشرے میں طلاق کا تناسب بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس صورتحال کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ بعض مرد، عورت کی ذات اور اس کے مفاد کے پیش نظر کوئی قربانی یا سمجھوتہ نہیں کرتے۔مجھے یقین ہے کہ جس طرح ایک لڑکی بیوی بن کر، اپنے شوہر اور اس سے منسلک تمام رشتوں پر جس طرح اپنی زندگی ، خواہشات اور امنگوں کو قربان کردیتی ہے اگر مردیعنی شوہر صرف بیوی کے لیے اپنی خواہشات اور انا کی تھوڑی سی قربانی دینا سیکھ لے تو گھر مثالی جنت بن سکتا ہے اور آنے والی نسلیں بھی ترقی کرسکتی ہیں کیونکہ میاں بیوی کے روئیے اور ان کی باہمی ہم آہنگی ہی مثالی خاندان کو جنم دیتی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 210 reviews.